اہرام مصر عجائب دنیا

image

اہرام مصر عجائب دنیا
اہرام مصر وہاں کے اس وقت کے فرعون (بادشاہ) خوفو کے لئے بنائے گئے یادگار مقامات ہیں، جن میں بادشاہوں کے لاشوں کو دفنا كر محفوظ رکھا گیا ہے. ان لاشوں کو ممي کہا جاتا ہے. ان لاشوں کے ساتھ ہیرے جواہرات، مشروبات، لباس، برتن، آلہ، ہتھیار، جانور اور کبھی کبھی تو خادم غلام کو بھی ساتھ ہی دفنا دیا جاتا تھا.
بھارت کی طرح ہی مصر کی تہذیب بھی بہت پرانی ہے اور قدیم تہذیب کی باقیات وہاں کی عظیم کہانی بیان کرتی ہیں.

image

یوں تو مصر میں 138 پیرامائڈز ہیں اور قاہرہ کے مضافاتی علاقے غزہ میں تین اہرام موجود ہیں. صرف غزہ کا ‘عظیم اہرام’ ہی قدیم دنیا کے سات عجوبوں کی فہرست میں ہے. دنیا کے سات قدیم مقامات میں باقی یہی ایک ایسی یادگار ہے جسے وقت کا بہاؤ بھی ختم نہیں کر سکا.
اہرام مصر کا ایک سہہ جہتی نقشہ
یہ اہرام 455 فٹ بلند ہے. 43 صدیوں تک یہ دنیا کی سب سے اونچی ساخت رہا. 19 ویں صدی میں ہی اس کی اونچائی کا ریکارڈ ٹوٹا. اس کا رقبہ 13 ایکڑ میں پھیلا ہے جو قریب 16 فٹ بال میدانوں جتنا ہے. یہ 25 لاکھ چونے کے پتھر کے بڑے بلاکس سے تعمیر کیا گیا ہے جن میں سے ہر ایک کا وزن 25سے 80 ٹن کے درمیان ہے. عظیم پرامڈ کو اتنی عمدگی سے تعمیر کیا گیا ہے کہ موجودہ ٹیکنالوجی بهی ایسی شاہکار کی نقل تعمیر کرنے سے قاصر ہے.
کچھ سال پہلے تک ( لیزر کرنوں سے پیمائش کے آلے ایجاد ہونے تک) سائنس کی مدد سے ٹھیک ٹھیک سمت کا پتہ لگانا دشوار تها، نقل بنانے کی تو بات ہی دور!
ثبوت بتاتے ہیں کہ اس کی تعمیر تقریبا 2560 سال قبل مسیح مصر کے حکمران خوفو کے چوتھے خاندان کی طرف سے قبر کے طور پر کیا گیا تھا. تین چهوٹے اہرام خوفو کی تین بیویوں کی آرام گاہ ہیں.

image

مصری فرعون خوفو کے وزیر ہیمون یا ہیمیونو نے اس اہرام کا نقشہ تیار کیا تها، اس اہرام کی تعمیر کے وقت اونچائی (146.5میٹر) 480.6 فٹ تهی لیکن اس کی حالیہ اونچائی (138.8 میٹر) 455.4 فٹ ہے. اس اہرام کا وزن تقریباً 5.9 ملین ٹن ہے. اس کے وزن کے حساب سے اسے بنانے میں 20 سال کا عرصہ لگا اور ہر ایک دن میں 800 ٹن پتهر لگایا گیا. ہر ایک گهنٹے میں 12 سے 13 پتهر کے بلاکس لگائے گئے.
اہرام کے اندر ایک گیلری کا منظر
مصر کے اس عظیم اہرام کو لے کر اکثر سوال اٹھائے جاتے رہے ہیں کہ بغیر مشینوں کے، بغیر جدید آلات کے مصریوں نے کیسے اتنے وزنی پتهروں کو 455 فٹ کی بلندی تک پہنچایا اور اس عظیم منصوبے کو محض 20 سال میں مکمل کیا؟
جدید تحقیق بتاتی ہے کہ عظیم اہرام مصر کے چونا پتهر کے بلاکس کو 800 کلومیٹر دور سے لایا گیا ہے، مصری کاریگر ان چونا پتهروں کو پہلے پانی میں ڈبو کے رکهتے جس سے چونا پتهر ٹوٹ جاتا پهر اسے ہتهوڑوں سے تراشا جاتا اور کشتی کے ذریعے دریائے نیل سے اس مقام تک منتقل کر دیا جاتا تها. ایک اندازے کے مطابق 5.5 ملین ٹن چونا پتهر، 8000 ٹن گرینائٹ اور 500000 ٹن مارٹر اہرام کی تعمیر میں استعمال ہوئے تهے

image

تعمیر مکمل ہونے کے بعد سفید چمکدار پتهر سے اس کی ملمع کاری کی گئی. 1300 قبل مسیح میں آئے ایک زلزلے کی وجہ سے اس کی اوپر کی سطح کا سفید پتهر گر گیا جو کہ 1356ء میں سلطان الناصر ناصرالدین الحسن قاہرہ اٹها کر لے گیا، جس سے ایک مسجد اور ایک چهوٹا قلعہ تعمیر کرایا گیا. آج بهی ان پتهروں کی باقیات اہرام میں موجود ہیں.
اہرام کی تعمیر کے لئے 100,000 محنتی کاریگروں اور مزدوروں کے 5 گروہ بنائے گیا. ہر گروہ 20,000 قابل اور محنتی افراد پر مشتمل تها
کیا ایسا ممکن تھا کہ قدیم مصریوں کو ٹھیک ٹھیک حساب اور فلکیات کا علم رہا ہوگا؟ ماہرین کے مطابق پیرامائڈ کے باہر پتھر کے حصوں کو اتنی موثر تراشا اور فٹ کیا گیا ہے کہ جوڑوں میں ایک بلیڈ بھی نہیں گھسائی جا سکتی. مصر کے اہراموں کی تعمیر میں کئی فلکیات کی مدد سے کی گئی انجنیئرنگ کے شواہد بھی پائے گئے ہیں، جیسے کہ تینوں اہرام ارين رقم کے تین ستاروں کی سيدھ میں ہیں. برسوں سے سائنسدان ان اہراموں کے راز جاننے کے کوششوں میں لگے ہیں لیکن ابھی تک کوئی کامیابی نہیں ملی ہے.

image

دلچسپ معلومات
عظیم اہرام کا ایک پتھر – سادہ کمپیوٹر جیسا ہے. اگر اس کے کناروں کی لمبائی، اونچائی اور زاویہ کو ناپا جائے تو زمین سے متعلق مختلف چیزوں کے عین مطابق حساب کیا جا سکتی ہے.
عظیم اہرام میں پتھروں کا استعمال اس طرح کیا گیا ہے کہ اس کے اندر کا درجہ حرارت ہمیشہ مستحکم اور زمین کے اوسط درجہ حرارت 20 ڈگری سیلسیس کے برابر رہتا ہے.
اگر اس کے پتھروں کو 30 سینٹی میٹر موٹے ٹکڑوں میں کاٹ دیا جائے تو ان سے فرانس کے چاروں طرف ایک میٹر اونچی دیوار بن سکتی ہے.
پرامڈ میں بنیاد کے چاروں کونے کے پتھروں میں بال اور ساکٹ بنائے گئے ہیں تاکہ گرمی کی حدت اور زلزلوں سے محفوظ رہے.
مصری لوگ اہرام کا استعمال طب، کیلنڈر، سنڈايل اور سورج کی کلاس میں زمین کی رفتار اور روشنی کی رفتار کو جاننے کے لئے کرتے تھے.
اہرام کو ریاضی کی جاء پیدائش بھی کہا جاتا ہے جس سے مستقبل کا حساب کیا جا سکتا ہے.
غزہ کے عظیم اہرام
غزہ کا سب سے بڑا اہرام 146 میٹر اونچا تھا. اوپر کا 10 میٹر اب گر چکا ہے.
اس کی بنیاد تقریباً 54 یا 55 ہزار میٹر کی ہے. اندازہ ہے کہ 3200 سال قبل مسیح اسے بنایا گیا تھا. اس کے باوجود ہے کہ اس وقت کی مصریوں کے پاس ٹیکنالوجی صفر کے برابر تھی.

Posted from WordPress for Android

Leave a comment